قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العُمْرَةِ (بَابٌ: مَتَى يَحِلُّ المُعْتَمِرُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ ؓ، أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ «أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً، وَيَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا»

1793. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَجُلٍ طَافَ بِالْبَيْتِ فِي عُمْرَةٍ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عطاءبن ابی رباح نے جابر ؓ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب کو یہ حکم دیا کہ حج کے احرام کو عمرہ سے بدل دیں اور طواف (بیت اللہ اور صفا و مروہ ) کریں پھر بال ترشوا کر احرام سے نکل جائیں۔تشریح : ابن بطال نے کہا میں تو علماءکا اختلاف اس باب میں نہیں جانتا کہ عمرہ کرنے والا اس وقت حلال ہوتا ہے جب طواف اور سعی سے فارغ ہو جائے، مگر ابن عباس ؓ سے ایک شاذ قول منقول ہے کہ صرف سعی کرنے سے حلال ہو جاتا ہے اور اسحاق بن راہویہ ( استاذ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ ) نے اسی کو اختیار کیا ہے اور امام بخاری نے یہ باب لا کر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مذہب کی طرف اشارہ کیا اور قاضی عیاض نے بعض اہل علم سے نقل کیا ہے کہ عمرہ کرنے والا جہاں حرم میں پہنچا وہ حلال ہو گیا گو طواف اور سعی نہ کرے مگر صحیح بات وہی ہے جو باب اور حدیث سے ظاہر ہے۔

1793.

حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت ابن عمر رضی  ؓ سے سوال کیا کہ اگر کوئی عمرہ کرتے وقت بیت اللہ کا طواف مکمل کرے اور صفا ومروہ کے درمیان سعی نہ کرے تو کیا ا پنی بیوی کے پاس جا سکتا ہے؟ انھوں نے جواب دیا: نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ میں تشریف لائے کعبہ کے سات چکر لگائے اور مقام ابراہیم ؑ کے پیچھے دورکعتیں پڑھیں اس کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگائے۔ اور تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی میں بہترین نمونہ ہے۔