تشریح:
(1) اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے قائم کردہ عنوان کو بایں طور ثابت کیا ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے فرمایا: میں نے بیت اللہ کا طواف کیا، پھر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی۔ اس کے بعد قبیلۂ قیس کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔ (2) حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں کہ احرام کی پابندی سے آزادی صفا اور مروہ کی سعی کے بعد ہے۔ امام بخاری کا بھی یہی مقصود ہے کہ بیت اللہ کے طواف کے بعد نہیں بلکہ صفا اور مروہ کی سعی کے بعد عمرہ کرنے والا حلال ہو گا لیکن امام بخاری کے شیخ اسحاق بن راہویہ کا موقف اس کے خلاف ہے۔ امام بخاری نے اس کی کوئی پرواہ نہیں کی بلکہ کتاب و سنت کی بالادستی کو مقدم رکھا ہے۔ (فتح الباري:777/3)