تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محرم انسان شکار کا گوشت کھا سکتا ہے بشرطیکہ اس نے شکار کرنے میں کسی قسم کا تعاون نہ کیا ہو اور نہ اس کے متعلق کوئی خبر ہی دی ہو حتی کہ غیر محرم اسے خود ہی دیکھے اور شکار کرے، محرم کے اشارے یا رہنمائی کرنے سے اسے معلوم نہ ہوا ہو۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو شکار کا گوشت پیش کیا گیا لیکن آپ نے اسے کھانے سے انکار کر دیا۔ اس کا محمل یہ ہے کہ وہ شکار آپ کے لیے کیا گیا تھا۔ واللہ أعلم۔ (2) اصل واقعہ یوں ہے کہ حضرت ابو قتادہ ؓ نبی ﷺ کے ہمراہ مدینہ سے نکلے۔ راستے میں آپ ﷺ کو اطلاع ملی کہ وادئ غیقہ میں کچھ دشمن ہیں جو مسلمانوں پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے حضرت ابو قتادہ ؓ سمیت کئی لوگوں کو ساحل سمندر کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا تاکہ دشمن بے خبری سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔ جب خطرہ ٹل گیا تو باقی ساتھیوں نے احرام باندھ لیا لیکن حضرت ابو قتادہ نے احرام نہ باندھا اور جب انہوں نے احرام نہ باندھا تو ان کے لیے شکار کرنا جائز ہوا۔ (فتح الباري:31/4) (3) تعهن ایک چشمے کا نام ہے جو سقیا نامی بستی سے تین میل کے فاصلے پر ہے۔ اور سقیا مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک بڑی بستی کا نام ہے۔