تشریح:
(1) محرم کے خود شکار کرنے پر پابندی ہے اور وہ اس سلسلے میں کسی قسم کا تعاون بھی نہیں کر سکتا حتی کہ وہ اس کی طرف اشارہ تک بھی نہیں کر سکتا، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ابو قتادہ ؓ کے ساتھیوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا تو آپ نے فرمایا: ’’ تم میں سے کسی نے اس کی طرف اشارہ تو نہیں کیا تھا؟‘‘ انہوں نے کہا: نہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا: ’’شکار کا بقیہ گوشت کھا لو‘‘ (صحیح البخاري، جزاءالصید، حدیث:1824) (2) اس حدیث میں ہے کہ صحابۂ كرام ؓ جنگلی گدھا دیکھ کر ہنس پڑے۔ یہ ہنسنا اشارے کے لیے نہیں بلکہ اظہار تعجب کے طور پر تھا کہ ہم قدرت رکھنے کے باوجود احرام کی وجہ سے اسے شکار نہیں کر سکتے۔ (3) امام بخاری ؒ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ شکار دیکھ کر اس طرح ہنس پڑنا اس کی طرف اشارہ کرنا نہیں ہے، اس لیے اگر شکار کے سلسلے میں محرم آدمی نے کسی غیر محرم سے کسی قسم کا تعاون نہ کیا ہو تو شکار کا گوشت کھانے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ شکار محرم کے لیے نہ کیا گیا ہو۔ واللہ أعلم