قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ (بَابُ إِذَا رَأَى المُحْرِمُونَ صَيْدًا فَضَحِكُوا، فَفَطِنَ الحَلاَلُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1822. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ انْطَلَقْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ أُحْرِمْ فَأُنْبِئْنَا بِعَدُوٍّ بِغَيْقَةَ فَتَوَجَّهْنَا نَحْوَهُمْ فَبَصُرَ أَصْحَابِي بِحِمَارِ وَحْشٍ فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَضْحَكُ إِلَى بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَرَأَيْتُهُ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ الْفَرَسَ فَطَعَنْتُهُ فَأَثْبَتُّهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَكَلْنَا مِنْهُ ثُمَّ لَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ عَلَيْهِ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَرَكْتُهُ بِتَعْهَنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا فَلَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَكَ أَرْسَلُوا يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَبَرَكَاتِهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يَقْتَطِعَهُمْ الْعَدُوُّ دُونَكَ فَانْظُرْهُمْ فَفَعَلَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا اصَّدْنَا حِمَارَ وَحْشٍ وَإِنَّ عِنْدَنَا فَاضِلَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ

مترجم:

1822.

حضرت ابوقتادہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم حدیبیہ کے سال نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ آپ کے تمام اصحاب نے احرام باندھ لیا مگر میں نے احرام نہ باندھا۔ پھر ہمیں خبر ملی تھی کہ مقام غیقہ میں دشمن موجود ہے، لہٰذا ہم ان کی طرف چل دیے۔ میرے ساتھیوں نےایک جنگلی گدھا دیکھا تو وہ ایک دوسرےکو دیکھ کر ہنسے۔ میں نے نظر اٹھائی تو اسے دیکھا، اس کے پیچھے گھوڑا دوڑایا اور اسے زخمی کر کے گرالیا۔ پھر میں نے اپنے ساتھیوں سے مدد چاہی لیکن انھوں نے میری مدد کرنے سے صاف انکار کردیا۔ بالآخر ہم سب نے اس کا گوشت کھایا۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ سے جا ملا۔ ہمیں خوف تھا کہ ہم رسول اللہ ﷺ سے پیچھےرہ جائیں گے اس لیے میں کبھی اپنے گھوڑےکو تیزچلاتا اور کبھی آہستہ چلاتا، بالآخرمیں آدھی رات کو بنو غفارکے ایک شخص سے ملا تو اس سے دریافت کیا کہ تونے رسول اللہ ﷺ کو کہاں چھوڑا ہے؟اس نے کہا: میں نے آپ کو تعہن چشمےپر چھوڑاتھا اور آپ مقام سقیا میں قیلولہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے بالآخر میں رسول اللہ ﷺ سے جاملا اور آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اللہ کے رسول ﷺ !مجھے آپ کے ساتھیوں نے روانہ کیا ہے اور وہ آپ کو سلام عرض کرتےہیں اور آپ کے لیے رحمت الٰہی کی دعا مانگتے ہیں۔ انھیں یہ اندیشہ ہے کہ مبادا دشمن ہمیں آپ سے جدا کردے، لہٰذا آپ ان کا انتظار فرمائیں، چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا۔ پھر میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !ہم نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا تھا اور ہمارے پاس اس کے گوشت سے بچا ہوا ایک ٹکڑا ہے، تو رسول اللہ ﷺ نےاپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا کہ ’’ کھاؤ ‘‘ حالانکہ وہ سب محرم تھے۔