تشریح:
حدیث کی عنوان سے مطابقت واضح ہے کہ حرم میں کسی شکار کو خوفزدہ کرنا بھی جائز نہیں چہ جائیکہ اسے جان سے مار ڈالا جائے۔ حضرت عکرمہ نے اس کے معنی یہ کیے ہیں: اسے تلف کرنے اور ہر قسم کی تکلیف دینے سے منع کیا گیا ہے، یہاں ادنیٰ سے اعلیٰ تک تنبیہ کرنا مقصود ہے۔ حضرت عطاء اور حضرت مجاہد نے اس کے برعکس موقف اختیار کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں: شکار کو بھگا دینے میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں، قتل تک نوبت نہیں آنی چاہیے۔ بہرحال جمہور کے نزدیک حرم میں شکار کو خوفزدہ کرنا ناجائز ہے، خواہ وہ ہلاک ہو یا نہ ہو۔ اگر اس کے خوفزدہ کرنے سے وہ ہلاک ہو گیا تو اس کا تاوان دینا ہو گا۔