قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأْ إِلَّا مِنَ الغَشْيِ المُثْقِلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

184. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ، وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي، فَقُلْتُ: مَا لِلنَّاسِ؟ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ، وَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقُلْتُ: آيَةٌ؟ فَأَشَارَتْ: أَيْ نَعَمْ، فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلَّانِي الغَشْيُ، وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي مَاءً، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْ شَيْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا، حَتَّى الجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي القُبُورِ مِثْلَ - أَوْ قَرِيبَ مِنْ - فِتْنَةِ الدَّجَّالِ - لاَ أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ: أَسْمَاءُ - يُؤْتَى أَحَدُكُمْ، فَيُقَالُ لَهُ: مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ؟ فَأَمَّا المُؤْمِنُ أَوِ المُوقِنُ - لاَ أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ: أَسْمَاءُ - فَيَقُولُ: هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالهُدَى، فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا، فَيُقَالُ لَهُ: نَمْ صَالِحًا، فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُؤْمِنًا، وَأَمَّا المُنَافِقُ أَوِ المُرْتَابُ - لاَ أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ - فَيَقُولُ: لاَ أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ

مترجم:

184.

حضرت اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس اس وقت گئی جب سورج کو گرہن لگا ہوا تھا۔ دیکھا کہ لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں اور حضرت عائشہ ؓ  بھی کھڑی نماز پڑھ رہی ہیں۔ میں نے کہا: لوگوں کا کیا حال ہے؟ تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور سبحان اللہ کہا۔ میں نے کہا: کیا کوئی نشانی ہے؟ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے اشارہ کیا کہ ہاں۔ میں بھی نماز کے لیے کھڑی ہو گئی تا آنکہ مجھے غشی نے ڈھانک لیا اور میں اپنے سر پر پانی بہانے لگی۔ جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی، پھر فرمایا: ’’میں نے اپنے اس مقام میں ہر وہ چیز دیکھی جو مجھے پہلے نہ دکھائی گئی تھی، حتیٰ کہ میں نے جنت اور دوزخ کو بھی دیکھا۔ میرے پاس وحی آئی ہے کہ تم اپنی قبروں میں مسیح دجال کے فتنے کے مماثل یا اس کے قریب قریب آزمائے جاؤ گے۔۔ (راویہ حدیث فاطمہ کہتی ہیں:) میں نہیں جانتی کہ حضرت اسماء نے (لفظِ مثل یا قریب میں سے) کون سا لفظ کہا تھا ۔۔ تم سے ایک کے پاس (قبر میں فرشتے) بھیجے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ اس شخص (محمد ﷺ) کے متعلق تم کیا جانتے ہو؟ تو مومن یا موقن ۔۔ (فاطمہ نے کہا:) معلوم نہیں اسماء نے کیا لفظ کہا تھا ۔۔ تو وہ کہے گا کہ یہ محمد رسول اللہ ﷺ ہیں جو ہمارے پاس معجزات اور ہدایات لے کر آئے تھے۔ ہم نے ان کی دعوت کو قبول کیا، ان پر ایمان لائے اور ان کی اطاعت کی۔ پھر اس سے کہا جائے گا کہ آرام سے سو جاؤ۔ ہم پہلے ہی جانتے تھے کہ تم اس کا یقین رکھتے ہو۔ رہا منافق یا مرتاب ۔۔ (فاطمہ نے کہا:) مجھے یاد نہیں اسماء نے کیا کہا تھا ۔۔ تو وہ کہے گا: مجھے معلوم نہیں۔ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا تھا تو میں نے بھی وہ کہہ دیا۔‘‘