قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ (بَابُ الِاغْتِسَالِ لِلْمُحْرِمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ؓ: «يَدْخُلُ المُحْرِمُ الحَمَّامَ» وَلَمْ يَرَ ابْنُ عُمَرَ، وَعَائِشَةُ بِالحَكِّ بَأْسًا

1840. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْعَبَّاسِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ وَقَالَ الْمِسْوَرُ لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ فَأَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ وَقَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت ابن عباس ؓ نے کہا کہ محرم (غسل کے لیے ) حمام میں جاسکتا ہے۔ ابن عمر اور عائشہؓ بدن کو کھجانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ابن منذر نے کہا محرم کو غسل جنابت بالاجماع درست ہے لیکن غسل صفائی اور پاکیزگی میں اختلاف ہے امام مالک نے اس کو مکروہ جانا ہے کہ محرم اپنا سر پانی میں ڈبائے اور موطا میں نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  احرام کی حالت میں اپنا سرنہیں دھوتے تھے، لیکن جب احتلام ہوتا تو دھوتے۔

1840.

حضرت عبد اللہ بن حنین سے روایت ہے کہ مقام ابواء میں عبداللہ بن عباس  ؓ اور مسور بن مخرمہ  ؓ کا ایک مسئلے میں اختلاف ہوا۔ حضرت عبداللہ بن عباس  ؓ نے کہا: محرم آدمی اپنا سر دھوسکتا ہے اور حضرت مسور  ؓ کہا کہ محرم انسان اپنا سر نہیں دھو سکتا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس  نے مجھے حضرت ابو ایوب انصاری  ؓ کے پاس بھیجا تو میں نے انھیں کنویں کی دو لکڑیوں کے درمیان غسل کرتے دیکھا جبکہ ان پر کپڑے کا پردہ کیا ہواتھا۔ میں نے انھیں سلام کیا تو انھوں نے کہا: یہ کون ہے؟میں نے عرض کیاکہ عبداللہ بن حنین ہوں۔ مجھے حضرت ابن عباس  ؓ نے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ سے ایک مسئلے کی تحقیق کروں۔ (وہ یہ ہے کہ) رسول اللہ ﷺ بحالت احرام اپنا سر مبارک کیسے دھویا کرتے تھے؟حضرت ابو ایوب  ؓ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اسے نیچے کیا یہاں تک کہ میرے سامنے ان کا سر ظاہر ہوا۔ پھر انھوں نے کسی شخص سے کہا کہ وہ ان پر پانی ڈالے۔ اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا تو انھوں نے اپنے سر کو دونوں ہاتھوں سے ہلایا۔ اپنے ہاتھوں کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔