تشریح:
(1) بعض شارحین نے لکھا ہے کہ جب مرکز خلافت مدینہ طیبہ تھا تو دنیا کی تمام نعمتیں وہاں موجود تھیں لیکن جب خلافت وہاں سے منتقل ہو کر شام، پھر عراق چلی گئی تو اس پر اعراب نے قبضہ کر لیا اور فتنوں کی بارش ہونے لگی، چنانچہ وہ لوگوں سے خالی ہو گیا اور ان کی جگہ درندوں اور چرندوں نے لے لی لیکن تاریخی اعتبار سے اس بیان کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ مدینہ طیبہ پر کبھی ایسا وقت آیا ہو، البتہ دیگر روایات سے پتہ چلتا ہے کہ قرب قیامت کے وقت مدینہ طیبہ ویران ہو جائے گا۔ یہاں پرندوں اور درندوں کا قبضہ ہو گا۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ قیامت کے نزدیک مدینہ طیبہ آخری شہر ہو گا جو تباہی و بربادی سے دوچار ہو گا: آخر کار ’’ہر کمالے را زوالے‘‘ کا اصول کارفرما ہو گا۔ (2) اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مدینہ طیبہ قیامت تک آباد رہے گا۔ (فتح الباري:117/4)