تشریح:
(1) اس حدیث کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ جو کوئی بھی اہل مدینہ سے مکروفریب کرے گا اللہ تعالیٰ اسے مہلت نہیں دے گا اور نہ اسے دنیا میں کوئی قدرت ہی نصیب ہو گی، چنانچہ تاریخی طور پر ثابت ہے کہ جس نے بھی مدینہ طیبہ پر چڑھائی کی اسے دنیا میں رہنے کی زیادہ مہلت نہیں ملی بلکہ اسے جلدی یہاں سے رخصت ہونا پڑا، البتہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ اہل مدینہ کے ساتھ فریب کرنے والے کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آگ میں اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:3319(1363)) (2) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث میں مذکور سزا کا تعلق آخرت سے ہے، اس دنیا سے نہیں۔ امام نسائی ؒ نے حضرت سائب بن خلاد ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے اہل مدینہ کو خوفزدہ کیا اللہ اسے خوفزدہ کرے گا۔‘‘ (سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث:2304)