قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابٌ: هَلْ يُقَالُ رَمَضَانُ أَوْ شَهْرُ رَمَضَانَ، وَمَنْ رَأَى كُلَّهُ وَاسِعًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «مَنْ صَامَ رَمَضَانَ» وَقَالَ «لاَ تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ»

1899. حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ مَوْلَى التَّيْمِيِّينَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے رکھے اور آپ ﷺنے فرمایا کہ رمضان سے آگے روزہ نہ رکھو۔یہ باب لا کر امام بخاری نے اس حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کیا جسے ابوعدی نے ابوہریرہ ؓ سے مرفوعاً نکالا ہے کہ رمضان مت کہو۔ رمضان اللہ کا نام ہے، اس کی سند میں ابومعشر ہے، وہ ضعیف الحدیث ہے، لفظ رمضان نبی کریم ﷺ کی زبان مبارک سے ادا ہوا اور شہر رمضان خود اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا۔ ثابت ہوا کہ دونوں طرح سے اس مہینہ کا نام لیا جاسکتا ہے ان ہر دو احادیث کو خود امام بخاری نے وصل کیا ہے۔

1899.

حضرت ابوہریرۃ  ؓ ہی سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے مکمل طور پر کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں، نیز شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔‘‘