قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ وُضُوءِ الرَّجُلِ مَعَ امْرَأَتِهِ، وَفَضْلِ وَضُوءِ المَرْأَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَتَوَضَّأَ عُمَرُ بِالحَمِيمِ وَمِنْ بَيْتِ نَصْرَانِيَّةٍ

193.  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ يَتَوَضَّئُونَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گرم پانی سے اور عیسائی عورت کے گھر کے پانی سے وضو کیا۔تشریح : یہ دوجداجدااثر ہیں پہلے کو سعید بن منصور نے اور دوسرے کو شافعی اور عبدالرزاق نے نکالا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض صرف یہ ہے کہ جیسے بعض لوگ عورت کے بچے ہوئے پانی سے طہارت کرنا منع سمجھتے تھے، اسی طرح گرم پانی سے یاکافر کے گھر کے پانی سے بھی منع سمجھتے تھے۔ حالانکہ یہ غلط ہے۔ گرم پانی سے بھی اور کافر کے گھر کے پانی سے بھی بشرطیکہ اس کا پاک ہونا یقینی ہو، طہارت کی جا سکتی ہے۔

193.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں مرد، عورتیں مل کر وضو کیا کرتے تھے۔