تشریح:
(1) جمہور محدثین کا موقف ہے کہ مفلسی اور ناداری کی وجہ سے کفارہ ساقط نہیں ہوتا۔ رسول اللہ ﷺ نے وہ کھجوریں صدقے کے طور پر اسے عنایت کی تھیں تاکہ وہ اپنے اہل و عیال کو کھلائے۔ آپ نے اسے کفارے سے سبکدوش نہیں کیا۔ (2) بعض حضرات کا موقف ہے کہ تنگ دستی کی بنا پر کفارہ ساقط ہو جائے گا جیسا کہ صدقۂ فطر، غربت کی وجہ سے ساقط ہو جاتا ہے لیکن صدقۂ فطر پر اسے قیاس نہیں کیا جا سکتا کیونکہ صدقۂ فطر کا ایک وقت ہے، اس کے بعد وہ خود بخود ساقط ہو جاتا ہے، یعنی اسے نماز عید سے پہلے پہلے ادا کرنا ہوتا ہے جبکہ اس کفارے کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں، البتہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’اسے خود کھاؤ اور اپنے اہل و عیال کو کھلاؤ، اللہ تعالیٰ نے تیری طرف سے کفارہ دے دیا ہے۔‘‘ لیکن یہ حدیث قابل حجت نہیں، اس لیے محتاج اور نادار سے کفارہ ساقط نہیں ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس صدقے کو اسے اہل و عیال پر خرچ کرنے کے لیے دیا، باقی رہا کفارہ وہ حالات کشادہ ہونے پر ادا کر دیا جائے گا۔ (فتح الباري:219/4) (3) بعض حضرات نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ جماع سے مرد اور عورت پر صرف ایک ہی کفارہ کافی ہو گا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی وضاحت نہیں فرمائی، حالانکہ بیان کرنے کی ضرورت تھی، لیکن اگر عورت نے خوشی سے اس کام میں شرکت کی ہو تو اس پر الگ کفارہ ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس لیے عورت کا ذکر نہیں کیا کہ شاید عورت مجبور کر دی گئی ہو یا روزہ بھول گئی ہو یا کسی عذر یا مرض یا سفر یا صغر سنی یا جنون یا حیض کی وجہ سے معذور ہو یا دن کے وقت حیض سے پاک ہوئی ہو۔ یہ سب احتمالات موجود ہیں۔ ان کی موجودگی میں عورت پر کفارہ واجب نہ ہونے کا استدلال محل نظر ٹھہرتا ہے۔ (فتح الباري:217/4)