قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ إِذَا جَامَعَ فِي رَمَضَانَ،)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ، فَتُصُدِّقَ عَلَيْهِ فَلْيُكَفِّرْ

1936. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ قَالَ مَا لَكَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً تُعْتِقُهَا قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا فَقَالَ فَهَلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ لَا قَالَ فَمَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهَا تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ فَقَالَ أَنَا قَالَ خُذْهَا فَتَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَعَلَى أَفْقَرَ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا يُرِيدُ الْحَرَّتَيْنِ أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ أَطْعِمْهُ أَهْلَكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب: اور کے پاس کو ئی خیرات کے لیے بھی نہ ہو پھر اس کو کہیں سے خیرات مل جائے تو وہی کفارہ میں دے دے

1936.

حضرت ابو ہریرۃ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک شخص نے آکر عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !میں برباد ہوگیاہوں۔ آپ نے پوچھا: ’’کیا ہوا؟‘‘ اس نے عرض کیا: میں نے بحالت روزہ اپنی بیوی سے صحبت کرلی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ کیا تجھے کوئی غلام میسر ہے کہ تو اسے آزاد کردے؟‘‘ اس نے عرض کیا نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ کیا تو مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتا ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں۔ حضرت ابوہریرۃ  ؓ کہتے ہیں کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس ٹھہرا رہا ہم سب بھی اسی طرح بیٹھے تھے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس کھجوروں کا بھرا ہوا عرق لایا گیا۔ عرق بڑے ٹوکرے کو کہتے ہیں۔۔۔ آپ نے فرمایا: ’’سائل کہاں ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: میں حاضر ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ لو اور اسے خیرات کردو۔‘‘ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !خیرات تو اس پر کروں جومجھ سے زیادہ محتاج ہو، اللہ کی قسم!مدینہ کے دو طرفہ پتھریلے کناروں میں کوئی گھر میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں۔ یہ سن کر نبی کریم ﷺ اتنا ہنسے کہ آپ ﷺ کے دانت مبارک ظاہر ہوگئے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اچھا اسے اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو۔‘‘