قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابٌ: مَتَى يُقْضَى قَضَاءُ رَمَضَانَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لاَ بَأْسَ أَنْ يُفَرَّقَ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ} [البقرة: 184] وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ فِي صَوْمِ العَشْرِ: «لاَ يَصْلُحُ حَتَّى يَبْدَأَ بِرَمَضَانَ» وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِذَا فَرَّطَ حَتَّى جَاءَ رَمَضَانُ آخَرُ يَصُومُهُمَا، وَلَمْ يَرَ عَلَيْهِ طَعَامًا وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُرْسَلًا وَابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّهُ يُطْعِمُ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهُ الإِطْعَامَ، إِنَّمَا قَالَ: {فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ} [البقرة: 184]

1950. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ قَالَ يَحْيَى الشُّغْلُ مِنْ النَّبِيِّ أَوْ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابن عباس ؓ نے کہا کہ ان کو متفرق دنوں میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا حکم صرف یہ ہے کہ ” گنتی پوری کر لو دوسرے دنوں میں۔ “ اور سعید بن مسیب نے کہا کہ ( ذی الحجہ کے ) دس روزے اس شخص کے لیے جس پر رمضان کے روزے واجب ہوں ( او ران کی قضا ابھی تک نہ کی ہو ) رکھنے بہتر نہیں ہیں بلکہ رمضان کی قضا پہلے کرنی چاہئے او رابراہیم نخعی نے کہا کہ اگر کسی نے کوتاہی کی ( رمضان کی قضا میں ) اور دوسرا رمضان بھی آگیا تو دونوں کے روزے رکھے اور اس پر فدیہ واجب نہیں۔ اور ابوہریرہ ؓ سے یہ روایت مرسلاً ہے او رابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ وہ ( مسکینوں ) کو کھانا بھی کھلائے۔ اللہ تعالیٰ نے کھانا کھلانے کا ( قرآن میں ) ذکر نہیں کیا بلکہ اتنا ہی فرمایا کہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کی جائے۔

1950.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ مجھ پر رمضان کے فوت شدہ روزے ہوتے اور میں شعبان کے مہینے کے علاوہ انھیں قضا نہ کرسکتی تھی۔ (راوی حدیث) یحییٰ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں مشغول ہونے کی وجہ سے انھیں قضا کرنے کاوقت نہیں ملتا تھا۔