قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ صَوْمِ شَعْبَانَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1970. حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهُ قَالَتْ لَمْ يَكُنْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا أَكْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ وَكَانَ يَقُولُ خُذُوا مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دُووِمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّتْ وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا

مترجم:

1970.

حضرت عائشہ  ؓ ہی سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ شعبان کے مہینے سے زیادہ کسی اور مہینے میں نفلی روزے نہیں رکھتے تھے بلکہ آپ سارا شعبان روزے رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے: ’’اے لوگو!اتنی ہی عبادت کرو جو قابل برداشت ہوکیونکہ اللہ تعالیٰ ثواب دینے سے نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم خود عبادت کرنے سے اکتا جاؤ گے۔‘‘ نبی کریم ﷺ کو وہی نماز پسند تھی جو اگرچہ تھوڑی ہو مگر پابندی سے ادا ہو، چنانچہ آپ ﷺ جب کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی کرتے تھے۔