تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے جو عنوان قائم کیا ہے وہ پیش کردہ روایت کی وضاحت کے لیے ہے کیونکہ حدیث میں تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کی صراحت نہیں ہے، گویا امام بخاری نے روایت کے اطلاق کو مقید کیا ہے۔ اور اس سے مراد وہ ایام ہیں جن میں چاند پوری طرح روشن ہوتا ہے، یعنی بدر اور اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد کا دن۔ (2) امام بخاری نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو ذر ؓ سے فرمایا: ’’اے ابوذر! جب تو ہر ماہ میں تین دن کے روزے رکھنا چاہے تو تیرہ، چودہ اور پندرہ کو روزہ رکھا کر۔‘‘ (جامع الترمذي، الصوم، حدیث:761) حضرت جریر بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھنا زمانہ بھر کے روزوں کے برابر ہے اور وہ ایام بیض، یعنی تیرہ، چودہ اور پندرہ کو روزے رکھنا ہے۔‘‘ (سنن النسائي، الصوم، حدیث:2422) (3) عام طور پر سورج گرہن بھی انہی تاریخوں کو ہوتا ہے۔ جب اس طرح اتفاق ہو جائے تو گرہن کے موقع پر نماز، صدقہ اور روزہ جیسی عبادات جمع ہو جاتی ہیں جبکہ باقی تاریخوں میں روزہ رکھنے سے یہ سعادت حاصل نہیں ہوتی۔ (فتح الباري:288/4)