قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَمْ يُفْطِرْ عِنْدَهُمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1982. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ قَالَ أَعِيدُوا سَمْنَكُمْ فِي سِقَائِهِ وَتَمْرَكُمْ فِي وِعَائِهِ فَإِنِّي صَائِمٌ ثُمَّ قَامَ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنْ الْبَيْتِ فَصَلَّى غَيْرَ الْمَكْتُوبَةِ فَدَعَا لِأُمِّ سُلَيْمٍ وَأَهْلِ بَيْتِهَا فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي خُوَيْصَّةً قَالَ مَا هِيَ قَالَتْ خَادِمُكَ أَنَسٌ فَمَا تَرَكَ خَيْرَ آخِرَةٍ وَلَا دُنْيَا إِلَّا دَعَا لِي بِهِ قَالَ اللَّهُمَّ ارْزُقْهُ مَالًا وَوَلَدًا وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ فَإِنِّي لَمِنْ أَكْثَرِ الْأَنْصَارِ مَالًا وَحَدَّثَتْنِي ابْنَتِي أُمَيْنَةُ أَنَّهُ دُفِنَ لِصُلْبِي مَقْدَمَ حَجَّاجٍ الْبَصْرَةَ بِضْعٌ وَعِشْرُونَ وَمِائَةٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

1982.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ حضرت ام سلیم  ؓ کے پاس تشریف لے گئے تو انھوں نے آپ کو کھجوریں اور گھی پیش کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اپنا گھی مشکیزے میں اور کھجوریں برتن میں واپس ڈال دو کیونکہ میں روزے سے ہوں۔‘‘ پھر آپ نے گھر کے ایک گوشے میں کھڑے ہوکر فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز ادا کی۔ پھر آپ نے حضرت ام سلیم  ؓ اور دیگر اہل خانہ کے لیے دعا فرمائی۔ حضرت ام سلیم  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ میرا ایک عزیزہے (اس کے لیے بھی) آپ نے فرمایا: ’’وہ کون ہے؟‘‘ انھوں نے عرض کیا: آپ کاخادم انس  ؓ۔ پھرآ پ نے دنیا وآخرت کی کوئی بھلائی نہیں چھوڑی جس کی میرے کے لیے دعا نہ کی ہو۔ آپ نے فرمایا: ’’اے اللہ!اسے مال واولاد عطا فرما اور اسے خیروبرکت سے ہمکنار کر۔‘‘ (حضرت انس  ؓ کہتے ہیں کہ دیکھ لو) میں تمام انصار سے زیادہ مالدار ہوں اور مجھ سے میری بیٹی اُمینہ نے بیان کیا کہ حجاج کے بصرہ آنے کے وقت تک ایک سو بیس سے کچھ زیادہ میرے حقیقی بچے دفن ہوچکے ہیں۔ (راوی حدیث) یحییٰ بن ایوب کہتے ہیں کہ مجھے حمید طویل نے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس  ؓ سے سنا وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے تھے۔