تشریح:
(1) جمعے کا دن روزے کے لیے خاص کرنا ممنوع ہے جیسا کہ گزشتہ احادیث میں بیان ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ہفتے کے دن روزہ رکھنے کی بھی ممانعت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہفتے کے دن روزہ نہ رکھو، سوائے فرض روزے کے۔ اگر تم میں سے کوئی انگور کا چھلکا یا کسی درخت کا تنکا پائے تو چاہیے کہ اسی کو کھا لے۔" (سنن أبي داود، الصوم، حدیث:2421) ممانعت صرف اس صورت میں ہے کہ جب صرف اکیلا ہفتے کا روزہ رکھا جائے لیکن جب اس کے ساتھ ایک اور روزہ ملا لیا جائے تو جائز ہے۔ (2) پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پیر اور جمعرات کو روزہ رکھنے کی کوشش کرتے تھے۔ (مسندأحمد:80/6) ایک روایت میں ہے: رسول اللہ ﷺ سے پیر اور جمعرات کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’ان دنوں اللہ کے حضور بندوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔‘‘ (سنن أبي داود، الصیام، حدیث:2436) ایک روایت میں ہے: آپ نے فرمایا: ’’میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل پیش کیا جائے تو میں روزے کی حالت میں ہوں، اس لیے میں پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتا ہوں۔‘‘ (مسندأحمد:201/5) حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پیر کے دن کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ ایسا دن ہے کہ جس میں، میں پیدا ہوا ہوں اور جس دن مجھے نبوت ملی ہے۔‘‘ (السنن الکبرٰی للبیھقي:293/4) (3) امام بخاری ؒ نے استفہامیہ انداز میں باب قائم کر کے اس مسئلے میں اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے، تاہم امام بخاری نے جو حدیث پیش کی ہے اس سے ان کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی دن کو عبادت کے لیے خاص نہیں کیا جا سکتا۔ راجح بات یہ ہے کہ جمعرات اور پیر کے دن کو روزے کے لیے خاص کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایسا کرنا رسول اکرم ﷺ سے ثابت ہے۔