تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ موزوں پر مسح کرنے کے اثبات کے لیے متعدد احادیث لائے ہیں، لیکن توقیت مسح یعنی اس کی مدت کے متعلق کوئی حدیث نہیں لائے، حالانکہ جمہور علماء اس کے قائل ہیں صرف امام مالک ؒ کے متعلق ایک قول نقل ہوا ہے کہ انسان جب تک موزے نہ اتارے مسح کرتا رہے ۔ حضرت عمرؓ سے بھی اس جیسا قول نقل ہوا ہے۔ توقیت مسح کے متعلق حضرت علی ؒ اور حضرت صفوان بن عسال ؓ سے مروی احادیث درج ذیل ہیں۔
حضرت شریح بن ہانی نے حضرت عائشہ ؓ سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: حضرت علی ؓ کے پاس جاؤ وہ مجھ سے زیادہ اس کے متعلق معلومات رکھتے ہیں، کیونکہ وہ سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہا کرتے تھے۔ جب ان سے دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے مسافر کے لیے مسح کی مدت تین دن اور تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات مقرر فرمائی ہے۔ (صحیح مسلم، الطهارة، حدیث: 639 (267)) بعض مخصوص حالات یا جنگی ضرورت کے پیش نظر سات روز تک مسح کرنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔ (سنن ابن ماجة، الطهارة، حدیث: 558)1۔ حضرت صفوان بن عسال ؓ کہتے ہیں ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا کہ جب ہم وضو کی حالت میں موزے پہن لیں تو تین دن سفر میں اور ایک دن اقامت میں ان پر مسح کر سکتے ہیں۔ (صحیح ابن خزیمة:99/1) ان کے علاوہ ابو بکرہ ؓ سے بھی اس کے متعلق ایک حدیث مروی ہے جس کی تصحیح امام شافعی ؒ وغیرہ نے کی ہے۔ (فتح الباری:405/1)
2۔ یہ بھی واضح رہے کہ موزوں پر مسح کرنے کا جواز وضو کے ساتھ خاص ہے، غسل کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یعنی حالت جنابت اور ضرورت غسل میں موزوں پر مسح کرنا جائز نہیں۔ جیسا کہ حضرت صفوان بن عسال مرادی سے مروی حدیث میں اس کی صراحت ہے اور امام ابن خزیمہ ؒ نے اس پر ایک مستقل عنوان بھی قائم کیا ہے۔ ’’موزوں پر مسح کی رخصت اس حدث میں ہے جو وضو کا باعث ہو اور جو حدث غسل کا باعث ہو اس میں مسح کرنے کی رخصت نہیں۔‘‘ حضرت زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں حضرت صفوان بن عسال مرادی ؓ کے پاس آیا اور اس سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہم سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ہوتے تھے آپ نے ہمیں حکم دیا کہ تین دن اپنے موزے نہ اتاریں، لیکن جنابت میں ایسی اجازت نہ تھی۔ البتہ بول و براز نیند کے وقت یہ رخصت برقرار رہتی (صحیح ابن خزیمة:98/1, 99)
3۔ متابعت میں ذکر کردہ حرب بن شداد کی روایت سنن نسائی (حدیث 119) میں اور ابان بن یزید العطاء کی روایت (مسند أحمد:179/4) میں موصولاً بیان ہوئی ہے۔ (فتح الباری :402/1)