تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس عنوان کے تحت وسوے کی حقیقت بیان کی ہے کہ یقین وایمان سے ثابت شدہ چیز کو محض وسوسے سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔وسوسہ یہ ہے کہ بلاوجہ ہر چیز کو شک وشبہ کی نظر سے دیکھنا،مثلاً: ایک شخص سے مال خریدا،خواہ مخواہ اس کے حرام ہونے کا گمان کرنا۔اس قسم کی وسوسہ اندازی یا وسوسہ پیروی جائز نہیں۔ (2) مذکورہ حدیث سے یہی بات ثابت کی گئی ہے کہ ایک شخص دوران نماز میں وضو ٹوٹ جانے کا وسوسہ پاتا ہے۔رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:طہارت کا یقین محض شک سے ختم نہیں ہوتا بلکہ حدث کا یقین ہوتو وضو باطل ہوتا ہے۔ چونکہ ہوا کا خارج ہونا کثیر الوقوع ہے، اس لیے حدیث میں اس کا ذکر ہے۔اگر دلیل سے کسی چیز کی نجاست یا حرمت معلوم ہوجائے تو اس سے باز رہنا چاہیے،صرف وسوسوں کی بنا پر کسی چیز کو نجس خیال کرنا صحیح نہیں۔