تشریح:
(1)اس حدیث میں حضرت عمر ؓ کا بازار میں تجارت کرنا مذکور ہے اور اس غرض سے ان کا باہر آنا جان بھی ثابت ہے۔حدیث پیش کرنے کا یہی مقصد ہے۔علاوہ ازیں حدیث مذکور سے دیگر مسائل بھی ثابت ہوتے ہیں، مثلاً:اگر کوئی کسی کے گھر ملاقات کےلیے جائے تو دروازے پر جاکر تین دفعہ سلام کہے اور اجازت طلب کرے۔اگر جواب نہ ملے تو واپس آجائے جیسا کہ ایک روایت میں اس کی تفصیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’تم میں سے کوئی تین دفعہ اجازت لے،اگر اجازت نہ ملے تو لوٹ آئے۔‘‘ ( صحیح البخاري، الاستئذان، حدیث:6245) (2)حدیث نبوی کی تصدیق کے لیے گواہ طلب کرنا بھی ثابت ہوا،نیز کم سن بچوں کی گواہی قبول کی جاسکتی ہے۔یہ بھی ثابت ہوا کہ بھول چوک بڑے بڑے لوگوں سے بھی ہوسکتی ہے۔ والله أعلم.