قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ التِّجَارَةِ فِي البَحْرِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مَطَرٌ: «لاَ بَأْسَ بِهِ وَمَا ذَكَرَهُ اللَّهُ فِي القُرْآنِ إِلَّا بِحَقٍّ، ثُمَّ تَلاَ»: {وَتَرَى الفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ} [النحل: 14] وَالفُلْكُ: السُّفُنُ، الوَاحِدُ وَالجَمْعُ سَوَاءٌ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: تَمْخَرُ السُّفُنُ الرِّيحَ، وَلاَ تَمْخَرُ الرِّيحَ مِنَ السُّفُنِ إِلَّا الفُلْكُ العِظَامُ

2063. وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ خَرَجَ إِلَى الْبَحْرِ فَقَضَى حَاجَتَهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور مطروراق نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور قرآن مجید میں اس کا ذکر ہے وہ بہرحال حق ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ( سورہ نحل کی یہ ) آیت پڑھی ” اور تم دیکھتے ہو کشتیوں کو کہ اس میں چلتی ہیں پانی کو چیرتی ہوئی تاکہ تم تلاش کرو اس کے فضل سے۔ اس آیت میں لفظ فلک کشتی کے معنی میں ہے، واحد اور جمع دونوں کے لیے یہ لفظ اسی طرح استعمال ہوتا ہے۔ مجاہد رحمہ اللہ علیہ نے ( اس آیت کی تفسیر میں ) کہا کہ کشتیاں ہوا کو چیرتی چلتی ہیں اور ہوا کو وہی کشتیاں ( دیکھنے میں صاف طور پر ) چیرتی چلتی ہیں جو بڑی ہوتی ہیں۔

2063. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے بنی اسرائیل کے ایک آدمی کاذکر کیا جو سمندر کے سفر کو نکلا پھر اس نے اپنی ضرورت پوری کی۔ اس کے بعد پوری حدیث بیان فرمائی۔