تشریح:
یہ حکم تمام اشیائے خوردنی کا ہے۔جب ایک جنس کا باہمی تبادلہ کیا جائے تو کمی بیشی اور ادھار جائز نہیں ، البتہ اس مقام پر امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ اس قسم کی مخلوط کھجوروں کی بیع جائز ہے کیونکہ ان میں جو کچھ عیب ہے وہ ظاہر ہے اور جو عمدگی ہے وہ بھی واضح ہے۔کوئی دھوکا بازی یا فریب کاری نہیں ہے،لہٰذا ایسی مخلوط کھجوریں فروخت کی جاسکتی ہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کو ضرور ملحوظ رکھا جائے جو حدیث میں بیان ہوئی ہےکیونکہ کھجوریں روی ہوں یا اعلیٰ،یہ سب ایک ہی جنس ہیں،باہمی تبادلے کے وقت ایک ہی جنس میں نفع لینا جائز نہیں۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے:اس سے مراد مختلف قسم کی کھجوروں کا ملاجلا ڈھیر ہے لیکن اگر اس طرح کی کھجوریں پیک شدہ ہوں،عمدہ کھجوریں نظر آئیں اور روی کھجوریں نظر وں سے اوجھل رہیں تو اس صورت میں ان کی فرخت جائز نہیں ہوگی۔( فتح الباری:4/394)