تشریح:
(1)صحیح بخاری کی ایک روایت میں وضاحت ہے،حضرت عون رحمہ اللہ فرماتے ہیں:میرے باپ نے ایک غلام خریدا جو پچھنے لگاتا تھا۔میرے باپ نے اس کے وہ تمام آلات توڑ دیے جن کے ذریعے سے وہ پچھنے لگاتا تھا۔میں نے اس کے آلات توڑنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے یہ جواب دیا جو حدیث میں مذکور ہے۔(صحیح البخاری،البیوع،حدیث:2238)(2)اس حدیث میں چھ احکام بیان ہوئے ہیں جن میں ایک سود کھانے اور کھلانے سے متعلق ہے۔اگرچہ سود کا نفع کھانے والے کو حاصل ہوتا ہے،تاہم گناہ میں دونوں برابر کے شریک ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔(3)اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جاندار کی تصویر کشی حرام ہے۔تصویر خواہ عکسی ہویا مجسم دونوں کا ایک ہی حکم ہے،البتہ بے جان چیزوں کی تصویر بنانے میں کوئی حرج نہیں،مثلاً: درخت، پہاڑ یا دریا وغیرہ کیونکہ ان کی تصویر کسی قسم کے فتنے کا باعث نہیں ہے۔تصویر کے متعلق ہم اپنی گزارشات کتاب الادب میں بیان کریں گے۔ان شاء الله.علاوہ ازیں کتے کی خریدو فروخت،سینگی لگوانے کی اجرت،جسم کے کسی حصے میں سرمہ بھرنا،ان کے مسائل بھی آئندہ بیان ہوں گے۔