تشریح:
(1) جو تاجر جھوٹی قسم اٹھا کر اپنا سامان فروخت کرتا ہے وہ انتہائی خسارے میں ہے۔قرآنی آیت کے مطابق ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا،قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے ہم کلام نہیں ہوگا،نہ ان کی طرف نظر رحمت ہی سے دیکھے گا،نیز انھیں گناہوں سے پاک بھی نہیں کرے گا بلکہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"تین شخص قیامت کے دن خسارے میں ہوں گے:ایک اپنی چادر ٹخنوں سے نیچے لٹکاکر چلنے والا،دوسرا جھوٹی قسم اٹھا کر سامان فروخت کرنے والا اور تیسرا کسی پر احسان کرکے جتلانے والا۔"(مسند احمد:5/148)(2) غلط فتویٰ دے کر اس کے عوض مال وصول کرنا،کسی سے کوئی چیز لے کر مکر جانا اور قسم اٹھالینا، الغرض بددیانتی کی جتنی بھی اقسام ہوسکتی ہیں ان سب پر مذکورہ آیت کا اطلاق ہوتا ہے ۔