قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا قِيلَ فِي الصَّوَّاغِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ طَاوُسٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ «لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا»، وَقَالَ العَبَّاسُ: إِلَّا الإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَبُيُوتِهِمْ، فَقَالَ: «إِلَّا الإِذْخِرَ»

2089. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي شَارِفًا مِنْ الْخُمْسِ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنْ الصَّوَّاغِينَ وَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرُسِي

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور طاؤس نے ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ نبی کریمﷺ نے ( حجۃ الوداع کے موقع پر حرم کی حرمت بیان کرتے ہوئے ) فرمایا تھا کہ حرم کی گھاس نہ کاٹی جائے، اس پر عباس ؓ نے عرض کیا کہ اذخر ( ایک خاص قسم کی گھاس ) کی اجازت دے دیجئے۔ کیوں کہ یہ یہاں کے سوناروں اور لوہاروں اور گھروں کے کام آتی ہے، تو آپ نے فرمایا، اچھا اذخر کاٹ لیا کرو۔ اس حدیث سے امام بخاری  نے یہ نکالا کہ سناری کا پیشہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں بھی تھا۔ اور آپﷺ نے اس سے منع نہیں فرمایا۔ تو یہ پیشہ جائز ہوا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ باب لاکر اس حدیث کے ضعف کی طرف اشادہ فرمایا ہے جسے امام احمد نے نکالا ہے جس میں مذکور ہے کہ سب سے زیادہ جھوٹے سنار اور رنگریز ہوا کرتے ہیں اس کی سند میں اضطراب ہے۔

2089.

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ مال غنیمت میں سے مجھے ایک اونٹ حصے میں ملا اور نبی ﷺ نے مجھے ایک اور اونٹ خمس میں سےدیا۔ جب میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت رسول اللہ ﷺ کی رخصتی کرانے کا ارادہ کیا تو بنو قینقاع کے ایک زرگر سے طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم اذخر کاٹ کر لائیں۔ میرا ارادہ یہ تھا کہ میں اسے سناروں کے پاس فروخت کرکے اپنی شادی کے ولیمے میں اس سے کچھ مدد حاصل کروں گا۔