تشریح:
(1) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عورت کپڑا بننے میں ماہر تھی بلکہ اس پر کڑھائی کا کام بھی کرتی تھی کیونکہ اس نے بہترین حاشیہ دارچادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی۔ آپ نے اسے بخوشی قبول فرمایا۔(2)امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ کپڑا بننے کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں عورتیں اس میں مہارت رکھتی تھیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی انکار نہیں کیا،جس سے اس کے پیشے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔(3) واضح رہے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ چادر بطور تبرک اپنے کفن کے لیے مانگ لی تو آپ نے انھیں عنایت کردی، حالانکہ آپ خود اس کے ضرورت مند تھے۔راوی کے بیان کے مطابق وہی چادر مانگنے والے صحابی کے لیے بطور کفن استعمال کی گئی۔رضي الله عنهم اجمعين.