تشریح:
(1)امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طویل حدیث سے دومسئلے ثابت کیے ہیں:٭چوپاؤں اور گدھوں وغیرہ کی خریدو فروخت میں کوئی حرج نہیں۔آدمی خواہ کتنا ہی بڑا ہو اور اس کے خدمت کار بھی ہوں،اسے اپنی ضروریات خریدنے میں عار نہیں سمجھنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے اور آپ کی سنت پر عمل کرنا ہی باعث خیروبرکت ہے۔٭ایجاب وقبول سے بیع پختہ ہوجاتی ہے۔خریدار کا خریدی ہوئی چیز پر قبضہ کرنا ضروری نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث میں اس کی صراحت ہے،اگرچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے اونٹ فروخت کرتے وقت یہ شرط طے کرلی تھی کہ مدینہ پہنچنے تک میں اس پر سواری کروں گا جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس کی صراحت ہے۔(2)اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خریدوفروخت کرتے وقت کوئی شرط لگائی جاسکتی ہے۔(3)اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مالک سے ازخود بیع کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے،نیز بزرگوں کو اپنے عقیدت مندوں کے حالات دریافت کرنے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنے کا بھی پتہ چلتا ہے۔والله اعلم.