تشریح:
(1) بیوپاریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خریداروں کو اپنے جانوروں کے عیوب بتادیں، اس سلسلے میں ہر گز دھوکا بازی نہ کی جائے،نیز عیب دار چیز کی خریدوفروخت کا بھی ثبوت ملتا ہے بشرطیکہ بیچنے والا اس کی وضاحت کر دے اور لینے والا اسے قبول کرلے۔اگر وضاحت معاملہ طے کرنے کے بعد کی جائے تو خریدار کو اختیار ہے اسے رکھ لے یا واپس کردے۔(2) اگر کوئی سودا گر بھول چوک سے عیب دار مال فروخت کردے تو ضروری ہے کہ اس کے بعد گاہک کے پاس جاکر اس کی معذرت کرے اور اس کی مرضی پر معاملہ چھوڑ دے۔یہ اس کی شرافت ودیانت کی دلیل ہوگی۔گاہک کا درگزر کرنا،اسے معاف کر دینا اور معاملہ برقرار رکھنا اس کی فراخ دلی کی علامت ہے۔ایسا کرنا باعث خیروبرکت ہوسکتا ہے۔(3) کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا،اس کے متعلق ہم اپنی گزارشات کتاب الطب میں پیش کریں گے۔باذن الله تعاليٰ.واضح رہے کہ مسند حمیدی میں سفیان نے تحدیث کی تصریح کی ہے۔( مسند الحمیدی:2/42،دار الکتب العلمیۃ،الطبعۃ الاولیٰ،وفتح الباری:4/407)