تشریح:
(1) جس وادی میں حضرت ابن عمر ؓ کی زمین تھی اس کا نام وادئ قُری ہے جو مدینہ طیبہ سے چھ سات منزل دور تبوک کے قریب تھی اور قوم ثمود اسی جگہ آباد تھی۔(2) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے خیار مجلس ثابت کیا ہے۔ خیار مجلس کے اثبات کے لیے حضرت عمر ؓ کے سرکش اونٹ والا واقعہ رکاوٹ کا باعث تھا، اس لیے امام بخاری ؒ نے عنوان میں کچھ الفاظ کا اضافہ کرکے اس کا جواب دیا ہے۔ وہاں خیار مجلس اس لیے جاتا رہا کہ مشتری نے بائع کی موجودگی میں تصرف کیا اور اس کے سکوت (خاموشی)نے خیار مجلس کو ختم کردیا۔(3) بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ابن عمر ؓ کے زمانے سے پہلے تفرق بالا بدان متروک ہوچکا تھا لیکن یہ خیال حدیث کے ظاہری الفاظ کے خلاف ہے،نیز ایوب بن سوید کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: ہم جب خریدوفروخت کرتے تو بائع اور مشتری دونوں کو اختیار رہتا جب تک وہ الگ الگ نہ ہوجاتے،چنانچہ میں نے حضرت عثمان ؓ کے ساتھ ایک سودا کیا،پھر انھوں نے یہ واقعہ بیان کیا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عثمان ؓ سے سودا کرتے وقت تک بھی اس پر عمل ہوتا تھا۔ (فتح الباري:424/4)