تشریح:
(1)صحیح مسلم کی روایت میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بازار بنو قینقاع سے واپس آئے،پھر حضرت فاطمہ ؓ کے گھر میں داخل ہوئے۔( صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:6257(2421))یہ وضاحت اس لیے کی گئی ہے کہ حضرت فاطمہ ؓ کا گھر بنو قینقاع کے بازار میں نہیں تھا۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بخاری کی اس روایت میں راوی سے کچھ الفاظ رہ گئے ہیں۔ ( فتح الباري:432/4) (2) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ بازار بنو قینقاع تشریف لے گئے، اس لیے بازاروں میں آنا جانا اور معاملات کرنا کوئی مذموم امر نہیں۔ ضروریات زندگی کے لیے بہر حال ہر کسی کو بازار جا نا پڑتا ہے۔ امام بخاری ؒ کا مقصد بھی اس امر کا بیان کرنا ہے کیونکہ بیوع کا تعلق زیادہ تر بازاروں ہی سے ہے۔(3)وتر سے متعلق نافع ؒ کے عمل کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عبیداللہ کی نافع سے ملاقات ثابت ہے،اس لیے مذکورہ حدیث میں ان کا ''عن''سے بیان کرنا صحت حدیث پر اثر انداز نہیں ہوگا۔(عمدة القاري:404/8)