قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، لَمَّا قَدِمْنَا المَدِينَةَ قُلْتُ: هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ: سُوقُ قَيْنُقَاعَ وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ وَقَالَ عُمَرُ: أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ

2122. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةِ النَّهَارِ لَا يُكَلِّمُنِي وَلَا أُكَلِّمُهُ حَتَّى أَتَى سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَجَلَسَ بِفِنَاءِ بَيْتِ فَاطِمَةَ فَقَالَ أَثَمَّ لُكَعُ أَثَمَّ لُكَعُ فَحَبَسَتْهُ شَيْئًا فَظَنَنْتُ أَنَّهَا تُلْبِسُهُ سِخَابًا أَوْ تُغَسِّلُهُ فَجَاءَ يَشْتَدُّ حَتَّى عَانَقَهُ وَقَبَّلَهُ وَقَالَ اللَّهُمَّ أَحْبِبْهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے، تو میں نے (اپنے اسلامی بھائی سے) پوچھا کہ کیا یہاں کوئی بازار ہے۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا، مجھے بازار بتا دو اور حضرت عمرؓ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ مجھے بازار کی خریدوفروخت نے غافل رکھا۔ مقصد باب یہ کہ تجارت کے لئے بازاروں کا وجود مذموم نہیں بلکہ ضروری ہے کہ بازار قائم کئے جائیں۔

2122.

حضرت ابو ہریرہ دوسی  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ دن کے وقت ایک طرف نکلے مگر نہ آپ مجھ سے باتیں کرتے اور نہ میں آپ سے کوئی بات کرتا تھا حتی کہ آپ بنو قینقاع کے بازار میں پہنچ گئے۔ (پھر واپس ہوئے) اور حضرت فاطمہ  ؓ کے مکان کے صحن میں بیٹھ گئے تو فرمایا: ’’کیا یہاں کوئی بچہ ہے؟کیا ادھر کوئی ننھا ہے؟‘‘ حضرت فاطمہ  ؓ نے اسے کچھ دیر کے لیے روکے رکھا۔ میں نے خیال کیا کہ وہ انھیں ہار وغیرہ پہنا رہی ہیں یا اسے نہلا رہی ہیں۔ پھر وہ (حضرت حسن ؓ ) دوڑتے ہوئے آئے تو آپ ﷺ نے انھیں گلے لگایااور ان سے پیار کیا، پھر فرمایا: ’’اے اللہ !تو اس سے محبت کر اور جو اس سے محبت کرے اسے بھی اپنا محبوب بنا۔ ‘‘