تشریح:
(1) دھوکے کی بیع یہ ہے کہ پرندہ ہوا میں اڑرہا ہے یا مچھلی دریا میں تیر رہی ہے یا ہرن جنگل میں بھاگ رہا ہے اسے پکڑنے سے پہلے بیچ ڈالے۔اسی طرح وہ غلام یا لونڈی جو بھاگ گئے ہوں جنھیں خریدار کے سپرد کرنے کی قدرت نہ ہو انھیں فروخت کرنا بھی دھوکے کی بیع ہے۔(3) امام بخاری ؒ نے دھوکے کی بیع کے متعلق کوئی صریح حدیث پیش نہیں کی بلکہ حبل الحبله کی ممانعت سے استنباط کیا ہے۔ ممکن ہے کہ انھوں نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہو جسے امام احمد نے اپنی سند سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا۔ (مسند أحمد:114/2) دھوکے کی بیع میں کئی ایک بیوع شامل ہیں۔معدوم، مجہول اور مبہم اشیاء کی بیع بھی اس میں شامل ہے۔(3) حبل الحبله کی تفسیر میں کئی اقوال مروی ہیں جن میں سے ایک مذکورہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔اس کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ اونٹنی کے بچے کےبچے کی بیع کی جائے۔دونوں تفسیروں کے مطابق یہ بیع باطل ہے کیونکہ پہلی تفسیر کے مطابق قیمت کی ادائیگی کی مدت مجہول ہے اور دوسری تفسیر کے مطابق یہ معدوم کی بیع ہے۔یہ دونوں ممنوع ہیں۔ (فتح الباري:451/4)