تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قائم کردہ عنوان دو اجزاء پر مشتمل ہے: (الف)۔ حدث کے بغیر وضو ضروری نہیں۔ (ب) ایسی صورت میں وضو کر لینا مستحب ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ہر جز کے ثبوت کے لیے احادیث لائے ہیں، مذکورہ حدیث سے یہ ثابت کیا کہ حدث کے بغیر وضو ضروری نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا اور عصر کی نماز پڑھائی اور پھر مغرب کی نماز بھی اسی وضو سے پڑھائی، نیا وضو نہیں کیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے یہ ثابت کیا کہ وضو کرنا مستحب ہے۔ چنانچہ آپ پر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، خواہ آپ کو وضو کی ضرورت ہو یا نہ ہو۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے بھی دو اجزاء ثابت ہوتے ہیں، کیونکہ اس میں ایک رسول اللہ ﷺ کا عمل ہے کہ آپ ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے یہ تو استحباب کے ثبوت کے لیے ہے، دوسرا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عمل ہے کہ جب تک حدث لاحق نہ ہوتا، ایک ہی وضو سے کئی کئی نمازیں پڑھ لیتےتھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جب تک حدث لاحق نہ ہو، اس وقت تک وضو ضروری نہیں۔
2۔ حضرت اصلاحی نے اس حدیث پر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے فرماتے ہیں: ’’معلوم ہوتا ہے کہ امام صاحب اپنا مذہب بیان کرنے کے لیے یہ روایت لائے ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی روایت انھوں نے غالباً صرف یہ دکھانے کے لیےدی ہے کہ راوی حضرات اس طرح کی غلط فہمیوں میں مبتلا ہو جایا کرتے ہیں تاکہ لوگ متنبہ رہیں اور غور کرتے رہاکریں۔‘‘ (تدبر حدیث:307/1)