تشریح:
(1)اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے یہ ثابت کیا ہے کہ ایک مسلمان کےلیے ضروری ہے کہ دوسرے مسلمان کی خیر خواہی کرے۔اس خیر خواہی کا تقاضا ہے کہ وہ اجرت کے بغیر اس کی خریدوفروخت کرے۔اس میں اخلاص اور اس کی مدد ہوگی جس کا رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا ہے۔(2) ایک دیہاتی حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ کے پاس دودھ لے کر آیا تاکہ اسے فروخت کردے۔ انھوں نے فرمایا: تم بازار جاؤ اور اپنے خریدار کو تلاش کرو۔اس کے بعد میرے پاس آنا تاکہ تجھے اس سلسلے میں مفید مشورہ دوں۔(سنن أبي داود، البیوع، حدیث:3441) اس روایت سے بھی خیر خواہی کے طور پر کسی دوسرے کے مال کو فروخت کرنے کا پتہ چلتا ہے۔(فتح الباري:468/4)