تشریح:
(1) بعض روایات میں کھیتی کے غلے سے خریدوفروخت کا ذکر ہے کہ ایسا کرنا منع ہے۔ (مسند أحمد:5/2) اس حدیث میں ثمرسے مراد خشک کھجور ہے،ہر پھل مراد نہیں کیونکہ دوسرے پھلوں کی کھجور سے خریدوفروخت جائز ہے۔حدیث میں ماپ کر بیچنے کا ذکر نفس الامر کے اعتبار سے ہے کیونکہ اس وقت لوگ ماپ کر خریدوفروخت کرتے تھے لیکن ایسا تبادلہ مطلق طور پر ناجائز ہے،خواہ ماپ کر ہویا ماپ کے بغیر کیا جائے۔ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: کیا تازہ کھجوریں خشک کھجوروں کے عوض فروخت کی جاسکتی ہیں؟ تو آپ نے فرمایا:’’وہ خشک ہوکر وزن میں کم رہ جاتی ہیں؟‘‘ لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ نے اس سے منع فرمایا۔ (سنن أبي داود، البیوع، حدیث:3359) (2) حدیث میں اگرچہ طعام کا ذکر نہیں ہے،تاہم معنی کے اعتبار سے اس عنوان کو ثابت کیا گیا ہے۔بعض روایات میں طعام کا ذکر بھی ہے،شاید امام بخاری ؒ نے ان کی طرف اشارہ کیا ہو۔ (فتح الباري:475/4) بہرحال وہ کھجور جو درختوں سے نہ اتاری گئی ہو اسی طرح وہ انگور جو بیلوں پر ہوں ان کا اندازہ کرکے خشک کھجوروں یامنقی کے عوض فروخت کرنا جائز نہیں کیونکہ اس سے ایک فریق کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، البتہ عرایا میں ایسا کیا جاسکتا ہے جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔