تشریح:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ پیشاب کی نجاست میں مسجد اور غیر مسجد کا فرق نہیں، جس طرح غیر مسجد کا فرش پیشاب سے ناپاک ہوجاتا ہے اسی طرح مسجد کافرش بھی پیشاب کرنے سے نجاست آلودہ ہوجائے گا، جیسے باہر کی زمین پانی بہا دینے سے پاک ہوجاتی ہے، اسی طرح مسجد کی زمین پر بھی پانی بہادینا طہارت کے لیے کافی ہے۔ شاید کسی کے دل میں یہ خیال آئے کہ مسجد عبادت کی بنا پر ایک خاص شرف کی حامل ہے۔ اس لیے اس کی طہارت کے لیے کوئی خاص طریقہ ہوگا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے واضح فرمادیاکہ کہ بلاشبہ مساجد یقیناً ایک خاص شرف کی حامل ہیں۔ لیکن ناپاک ہونے کی صورت میں ان کی طہارت کا طریقہ وہی ہے جو عام زمینوں کاہے۔ اس پر بظاہر یہ اشکال ہوسکتا ہے کہ پیشاب پر پانی بہانے سے تو وہ مزید پھیل جائےگا اور اور مسجد کی ناپاکی میں مزید اضافہ ہوگا۔ لیکن بات یہ ہے کہ جب اس پیشاب پر پانی بہایا جائےگا تو وہ مغلوب ہوکرجاری پانی کے حکم میں ہوجائے گا، اس طرح وہ جگہ پاک ہوجائے گی۔ اس حدیث پر امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے کہ زمین جب ناپاک ہوجائے تو اس پر پانی بہادینا کافی ہے، اسے کھودنے کی ضرورت نہیں۔ ’’ یُسر اور تیسیر‘‘ کا تقاضا بھی یہی ہے کہ زمین کی طہارت کے لیے طریقہ نبوی پراکتفا کیا جائے۔ حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ زمین کھودنے کے متعلق جن احادیث کا سہارا لیا جاتا ہے، وہ صحیح نہیں اور کچھ مرسل روایات ہیں جو قابل استدلال نہیں۔ (فتح الباري:424/1) واللہ أعلم۔