تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے یہ حدیث کتاب البیوع میں اس لیے ذکر کی ہے کہ جو شے حرام ہو اور اس کی بیع جائز نہ ہواسے مار ڈالنا جائز ہے۔ خنزیر کی بیع کو رسول اللہ ﷺ نے حرام قرار دیا ہے، اس اعتبار سے اس کا مار ڈالنا جائز ہے۔ لیکن ذمیوں (کافر جو مسلمانوں کی سلطنت میں رہتے ہوں) کے خنزیر کو مارنا جائز نہیں کیونکہ وہ ان کے نزدیک مال ہے اور ہمیں ان کے مال ضائع کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (2) سیدنا عیسیٰ ؑ مطلق طور پر خنزیر کو مار ڈالیں گے کیونکہ ان کے زمانے میں کوئی ذمی نہیں ہوگا بلکہ اہل کتاب سب مسلمان ہوجائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ صلیب بھی توڑ ڈالیں گے۔ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں: قتل خنزیر سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنے دور میں خنزیر کی نسل کشی کا حکم جاری کریں گے، اس میں اس کے کھانے کی حرمت میں مبالغے کا بیان ہے اور عیسائیوں کے لیے سخت وعید ہے جو حضرت عیسیٰ ؑ کی پیروی کے مدعی ہیں لیکن خنزیر کھانا حلال سمجھتے ہیں اور اس کی محبت میں مبالغے کرتے ہیں۔ (فتح الباري:522/4) (3) متعدد آیات قرآنیہ اور احادیث شریفہ کی بنا پر جملہ اہل اسلام کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ آسمان پر زندہ ہیں، قرب قیامت کے وقت وہ نازل ہوں گے اور شریعت محمد یہ نافذ کریں گے۔ (4) مذکورہ حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے حلفاً بیان فرمایا ہے کہ وہ ضرور نازل ہوں گے۔ لیکن امین احسن اصلاحی نے اس موقع پر بھی دجل سے کام لے کر لکھا ہے کہ نصارٰی کی یہ روایت ہمارے ہاں بھی آگئی ہے...... قرآن میں کہیں نہیں ہے کہ مسیح ؑ دوبارہ آئیں گے۔ اتنا بڑا عقیدہ قرآن میں ہونا چاہیے تھا، اخبار آحاد پر ہم کوئی عقیدہ قائم نہیں کرسکتے۔ (تدبرحدیث:509/1) حضرت اصلاحی نے اس حدیث کی سند پر بھی بحث کی ہے، لکھا ہے کہ اس میں ایک راوی تو ابن شہاب ہیں جن کے متعلق میں اپنی رائے کا اظہار کرتا آرہا ہوں۔ دوسرے راوی سعید بن مسیّب ہیں۔ ان سے مجھے پہلے بڑا حسن ظن رہا ہے کہ مدینہ کے جید علماء میں سے ہیں۔ میں ان کی تعریف کرتا کہ فقہ میں ان کا بڑا مقام ہے لیکن میں نے جب ان کے بارے میں ائمہ جرح وتعدیل کی رائے پڑھی تو معلوم ہوا کہ یہ شیعوں کے ساتھ شیعہ اور سنیوں کے ساتھ سنی ہیں تو میں بڑا مایوس ہوا۔ (تدبرحدیث:507/1) ہمارے نزدیک اس سے بڑا کوئی جھوٹ نہیں جو اس "امام" نے لکھا ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق جرح وتعدیل کے کسی امام نے بھی حضرت سعید بن مسیّب کے متعلق ایسا نہیں لکھا۔ عقیدۂ نزول کے متعلق ہم اپنی گزارشات آئندہ کتاب الانبیاء، باب نزول عیسیٰ ابن مریم کے تحت بیان کریں گے۔ بإذن الله.