تشریح:
صحیح مسلم میں صراحت ہے کہ حضرت سمرہ بن جندب ٍ نے شراب فروخت کی تھی۔ (صحیح مسلم، المساقاة، حدیث:4050(1582)) ان کے متعلق حضرت عمر ؓ نے مذکورہ بیان جاری کیا تھا، حالانکہ شراب کی حرمت مشہورو معروف تھی۔ اس کی تاویل کے متعلق تین اقوال ہیں: ٭ انھوں نے اہل کتاب سے ان پر عائد جزیے کی قیمت کے عوض شراب لی اور پھر اسے ان کے ہاتھ فروخت کردیا۔ ان کے گمان کے مطابق ایسا کرنا جائز تھا۔ ٭ انھوں نے انگوروں کا شیرہ فروخت کیا تھا جس سے شراب تیار کی جاتی ہے۔ شیرے کو مجازی طور پر شراب کہہ دیا جاتا ہے۔ ٭ انھوں نے شراب کا سرکہ بنالیا، پھر اسے فروخت کیا تھا لیکن حضرت عمر ؓ کے نزدیک ایسا کرنا جائز نہ تھا۔ ایک اور احتمال بھی ہے کہ حضرت سمرہ ؓ کو شراب کی حرمت کا علم تھا مگر اس کی خریدوفروخت کے متعلق علم نہ تھا کیونکہ انھیں علم ہوتا اور جان بوجھ کر ایسا کام کرتے تو حضرت عمر ؓ صرف ڈانٹ ڈپٹ پر اکتفا نہ کرتے بلکہ فوراً انھیں معزول کردیتے۔ بہر حال حضرت عمر ؓ نے اس کام کو اچھا خیال نہ کیا اور فرمایا: اس طرح کی حیلہ سازی تو یہودی کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تو انھوں نے اسے پگھلا کر فروخت کرنا شروع کردیا۔ (فتح الباري:523/4)