تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہواکہ ایسی حیلہ سازی اور وسیلہ جوئی جو انسان کوکسی ممنوع کام تک پہنچا دے ناجائز اور حرام ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ جس کی ذات حرام ہے اس کی قیمت کھانا بھی حرام ہے۔ آخر میں امام بخاری ؒ نے قاتل کے معنی لعن کیے ہیں اور یہ معنی انھوں نے قرآن سے اخذ کیے ہیں۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿قُتِلَ الْخَرَّاصُونَ ﴿١٠﴾ حضرت ابن عباس ؓ نے اس کے معنی ’’لعنت زدگی‘‘ کیے ہیں اور خراصون کےمعنی كذابون ہیں۔ اسے امام مجاہد نے اختیار کیا ہے۔ (فتح الباري:525/4) (2) واضح رہے کہ اس حدیث کے مطابق حرام چیزوں کی شکل تبدیل کرکے انھیں فروخت کرنا اور ان کی قیمت استعمال کرنا حرام ہے۔