تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آقا اپنی لونڈی کو سفر میں اپنے ہمراہ لے جاسکتا ہے لیکن استبرائے رحم سے قبل اس سے مجامعت کی اجازت نہیں۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت صفیہ ؓ کو اپنے لیے منتخب فرمالیا تھا جبکہ حدیث انس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت صفیہ ؓ حضرت دحیہ کلبی ؓ کو دی تھیں؟ اس تعارض کو اس طرح ختم کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پہلے تو حضرت دحیہ کو دی تھیں، پھر جب پتہ چلا کہ وہ تو سردار کی بیٹی ہیں تو اس وقت کے قانون کے مطابق سردار کی بیٹی اگر گرفتار ہو کر آتی تو سردار ہی کے حصے میں آتی، اس بنا پر آپ نے انھیں حضرت دحیہ ؓ سے سات غلاموں کے عوض واپس لے لیا۔ والله أعلم.