تشریح:
(1) حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ اس امر پر اجماع امت ہے کہ بیع سلم میں جو چیزیں ماپ اور وزن کے قابل ہیں ان کا ماپ اور وزن مقرر ہونا ضروری ہے اور جو چیزیں محض عدد سے تعلق رکھتی ہیں ان کی تعداد کا مقرر ہونا ضروری ہے، نیز اوصاف کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے تاکہ دوسری چیزوں سے ممتاز ہوسکے اور آئندہ کسی قسم کا جھگڑا پیدا نہ ہو۔ (فتح الباري:543/4) (2) دراصل کاریگروں اور کاشت کاروں کو پیشگی سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے، اگر ایسا کام جائز نہ ہوتو وہ کاروبار نہیں کرسکیں گے۔(3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس قسم کا لین دین مدینہ طیبہ میں بہت عام تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی اصلاح فرما کر اسے جاری رکھا۔