تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے رہن رکھنے سے کفالت کا مسئلہ ثابت کیا ہے کیونکہ گروی رکھنے سے مقصود بھی کفالت ہی ہوتا ہے، لہٰذا کسی کی کفالت پر بھی کوئی معاملہ کیا جاسکتا ہے۔ (2) دراصل امام بخاری ؒ کی عادت ہے کہ وہ بعض اوقات عنوان سے کسی حدیث کی طرف اشارہ کردیتے ہیں،چنانچہ انھوں نے خود کتاب الرہن میں ایک روایت ذکر کی ہے کہ حضرت ابراہیم نخعی کے پاس رہن اور بیع سلم میں کفیل کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے اس کے ثبوت کے لیے مذکورہ حدیث عائشہ پیش کردی۔ (صحیح البخاري، الرھن، حدیث:2509) گویا ابراہیم نخعی نے بیع سلم میں خرید کردہ چیز موقع پر دینے کے لیے اس حدیث سے کفالت کو ثابت کیا ہے۔ امام بخاری ؒ کا بھی یہی مقصود ہے، لہٰذا یہ کہنا صحیح نہیں کہ مذکورہ حدیث پیش کردہ عنوان پر دلالت نہیں کرتی۔ والله أعلم.