قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِجَارَةِ (بَابُ مَنِ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَتَرَكَ الأَجِيرُ أَجْرَهُ، فَعَمِلَ فِيهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: المُسْتَأْجِرُ فَزَادَ، أَوْ مَنْ عَمِلَ فِي مَالِ غَيْرِهِ، فَاسْتَفْضَلَ

2272. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ انْطَلَقَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَتَّى أَوَوْا الْمَبِيتَ إِلَى غَارٍ فَدَخَلُوهُ فَانْحَدَرَتْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَسَدَّتْ عَلَيْهِمْ الْغَارَ فَقَالُوا إِنَّهُ لَا يُنْجِيكُمْ مِنْ هَذِهِ الصَّخْرَةِ إِلَّا أَنْ تَدْعُوا اللَّهَ بِصَالِحِ أَعْمَالِكُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ اللَّهُمَّ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَكُنْتُ لَا أَغْبِقُ قَبْلَهُمَا أَهْلًا وَلَا مَالًا فَنَأَى بِي فِي طَلَبِ شَيْءٍ يَوْمًا فَلَمْ أُرِحْ عَلَيْهِمَا حَتَّى نَامَا فَحَلَبْتُ لَهُمَا غَبُوقَهُمَا فَوَجَدْتُهُمَا نَائِمَيْنِ وَكَرِهْتُ أَنْ أَغْبِقَ قَبْلَهُمَا أَهْلًا أَوْ مَالًا فَلَبِثْتُ وَالْقَدَحُ عَلَى يَدَيَّ أَنْتَظِرُ اسْتِيقَاظَهُمَا حَتَّى بَرَقَ الْفَجْرُ فَاسْتَيْقَظَا فَشَرِبَا غَبُوقَهُمَا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ مِنْ هَذِهِ الصَّخْرَةِ فَانْفَرَجَتْ شَيْئًا لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوجَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ كَانَتْ لِي بِنْتُ عَمٍّ كَانَتْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ فَأَرَدْتُهَا عَنْ نَفْسِهَا فَامْتَنَعَتْ مِنِّي حَتَّى أَلَمَّتْ بِهَا سَنَةٌ مِنْ السِّنِينَ فَجَاءَتْنِي فَأَعْطَيْتُهَا عِشْرِينَ وَمِائَةَ دِينَارٍ عَلَى أَنْ تُخَلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِهَا فَفَعَلَتْ حَتَّى إِذَا قَدَرْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ لَا أُحِلُّ لَكَ أَنْ تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَتَحَرَّجْتُ مِنْ الْوُقُوعِ عَلَيْهَا فَانْصَرَفْتُ عَنْهَا وَهِيَ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ وَتَرَكْتُ الذَّهَبَ الَّذِي أَعْطَيْتُهَا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ فَانْفَرَجَتْ الصَّخْرَةُ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوجَ مِنْهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ الثَّالِثُ اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَأْجَرْتُ أُجَرَاءَ فَأَعْطَيْتُهُمْ أَجْرَهُمْ غَيْرَ رَجُلٍ وَاحِدٍ تَرَكَ الَّذِي لَهُ وَذَهَبَ فَثَمَّرْتُ أَجْرَهُ حَتَّى كَثُرَتْ مِنْهُ الْأَمْوَالُ فَجَاءَنِي بَعْدَ حِينٍ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَدِّ إِلَيَّ أَجْرِي فَقُلْتُ لَهُ كُلُّ مَا تَرَى مِنْ أَجْرِكَ مِنْ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَالرَّقِيقِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَسْتَهْزِئُ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِكَ فَأَخَذَهُ كُلَّهُ فَاسْتَاقَهُ فَلَمْ يَتْرُكْ مِنْهُ شَيْئًا اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ فَانْفَرَجَتْ الصَّخْرَةُ فَخَرَجُوا يَمْشُونَ

مترجم:

ترجمۃ الباب: پھر ( مزدور کی اس چھوڑی ہوئی رقم یا جنس سے ) مزدوری لینے والے نے کوئی تجارتی کام کیا۔ اس طرح وہ اصل مال بڑھ گیا اور وہ شخص جس نے کسی دوسرے کے مال سے کوئی کام کیا اور اس میں نفع ہوا ( ان سب کے بارے میں کیا حکم ہے )

2272.

حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’تم سے پہلے زمانے میں تین آدمی ایک ساتھ روانہ ہوئے تا آنکہ وہ رات گزارنے کے لیے ایک پہاڑ کی غار میں جا داخل ہوئے۔ جب سب غار میں چلے گئے تو ایک پتھر پہاڑ سے لڑھک کر آیا جس نے غار کامنہ بند کردیا۔ اب ان تینوں نے کہا: ہمیں کوئی چیز اس پتھر سے نجات نہیں دلاسکتی مگر ایک ذریعہ ہے کہ اپنی اپنی نیکیوں کو بیان کرکے اللہ سے دعا کریں چنانچہ ان میں سے ایک نے کہا: اے اللہ! میرے والدین بہت بوڑھے تھے، میں ان سے پہلے کسی کو شام کا دودھ نہیں پلاتا تھا نہ اپنے بال بچوں کو اور نہ ہی لونڈی غلاموں ہی کو۔ ایک دن کسی چیز کی تلاش میں مجھے اتنی دیر ہوگئی کہ جب میں ان کے پاس آیا تو وہ سو گئے تھے، چنانچہ میں نے شام کا دودھ دوہا اور اس کا برتن اپنے ہاتھ میں اٹھا لیا اور مجھے یہ سخت ناگوار تھا کہ ان سے پہلے میں اپنے اہل وعیال یا لونڈی غلاموں کو دودھ پلاؤں، لہذا میں پیالہ ہاتھ میں لیے ان کے بیدار ہونے کا انتظار کرتا رہا۔ جب صبح ہوئی تو دونوں نے بیدار ہوکر اپنا شام کا دودھ پیا۔ اے اللہ!اگر میں نے یہ کام صرف تیری ر ضا جوئی کے لیے کیا تھا تو ہم کو اس مصیبت سے نجات دےدے، چنانچہ وہ پتھر تھوڑا سا اپنی جگہ سے ہٹ گیا لیکن وہ اس غار سے نکل نہ سکتے تھے۔‘‘ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’دوسرے شخص نے کہا: اے اللہ ! میرے چچا کی ایک بیٹی تھی جو مجھے سب سے زیادہ محبوب تھی میں نے اس سے بُرے کام کی خواہش کی لیکن وہ راضی نہ ہوئی، ہوا یوں کہ ایک سال قحط پڑا تو وہ میر ے پاس آئی۔ میں نے اس کو ایک سو بیس دینار اس شرط پر دیے کہ وہ مجھے بُرا کام کرنے دے۔ وہ راضی ہوگئی لیکن جب مجھے اس پرقدرت حاصل ہوئی تو کہنے لگی: میں تجھے ناحق مہر توڑنے کی اجازت نہیں دیتی۔ (یہ سن کر) میں نے بھی اس بات کو گناہ خیال کیا اور اس سے الگ ہوگیا حالانکہ وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب تھی۔ اور میں نے جو سونا اسے دیاتھا وہ بھی چھوڑ دیا۔ اے اللہ!اگر میں نے یہ کام تیری رضا جوئی کے لیے کیا تھا تو جس مصیبت میں ہم مبتلا ہیں اس کو دور کردے، چنانچہ وہ پتھر تھوڑا سا اپنی جگہ سے اور سرک گیا مگر وہ اس غار سے نہیں نکل سکتے تھے۔‘‘ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اب تیسرے شخص نے کہا: اے اللہ!میں نے کچھ لوگوں کو مزدوری پر لگایا تھا اور انھیں ان کی مزدوری بھی دے دی تھی، لیکن ایک شخص اپنی مزدوری لیے بغیر چلا گیا۔ میں نےاس کی رقم کو کام میں لگایا جس سے بہت سا مال حاصل ہوا، چنانچہ ایک مدت کے بعد وہ مزدور آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے بندے!مجھے میری مزدوری دے۔ میں نے اسے کہا: یہاں جتنے اونٹ، گائے، بکریاں اور غلام تو دیکھ رہا ہے یہ سب کے سب تیری مزدوری کے ہیں۔ اس نے کہا: اے اللہ کے بندے!مجھ سے مذاق نہ کر۔ میں نے کہا: (ایسی کوئی بات نہیں) میں تیرے ساتھ مذاق نہیں کررہا، تب اس نے تمام چیزیں اپنے قبضے میں لے لیں اور انھیں ہانک کر لے گیا اور اس میں سے کچھ بھی نہ چھوڑا۔ اے اللہ!اگر میں نے یہ کام محض تیری خوشنودی کے لیے کیا تھا تو یہ مصیبت ہم سے ٹال دے جس میں ہم مبتلا ہیں، چنانچہ وہ پتھر بالکل ہٹ گیا اور وہ اس غار سے باہر نکل کر چلے گئے۔‘‘