تشریح:
(1) مؤجر اور مستأجر دونوں میں سے کسی ایک کی موت سے اجارے کی فسخ ہوجانے یا عدم فسخ کے متعلق فقہاء کا اختلاف ہے۔حضرت امام مالک، امام شافعی اور امام احمد ؒ کہتے ہیں کہ دونوں میں سے کسی ایک کا مرجانا،فسخ اجارہ کے لیے دلیل نہیں ہے، تاہم علمائے کوفہ کے نزدیک ایسا اجارہ فسخ ہوجاتا ہے۔ امام بخاری ؒ نے احادیث وآثار سے ثابت کیا ہے کہ ایسے حالات میں اجارہ فسخ نہیں ہوگا، جمہور کا یہی موقف ہے جسے انھوں نے اختیار کیا ہے۔ (فتح الباري:583/4) (2) امام بخاری ؒ نے اس عنوان کے تحت کئی ایک روایات ذکر کی ہیں: پہلی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کی زرعی اراضی پر یہود کو مقرر کیا۔ دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک مقررہ کرائے پر زرعی اراضی ٹھیکے پر دی جاتی تھیں۔ تیسری روایت حضرت رافع بن خدیج کی ہے کہ زمین کو ٹھیکے پر دینا منع ہے۔ چوتھی روایت میں ہے کہ حضرت عمر ؓ نے یہودیوں کو جلا وطن کیا تھا۔ خیبر کی زمین کو بٹائی پر دینے کے متعلق حضرت نافع سے دوراوی بیان کرتے ہیں: ایک حضرت جویریہ بن اسماء اور دوسرےحضرت عبیداللہ۔ حضرت عبید اللہ نے آخر حدیث میں یہ اضافہ ذکر کیا ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ان یہودیوں کو ان کی شرارتوں کی وجہ سے جلا وطن کردیاتھا۔ اس روایت کو امام مسلم نے متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (صحیح مسلم، المساقاة و المزارعة، حدیث:3967(1551)) زمین کو ٹھیکے پر دینے کے متعلق ہم اپنی گزارشات کتاب الحرث والزراعۃ میں بیان کریں گے۔