تشریح:
(1) ایک روایت کے مطابق اس نے خط میں لکھا کہ یہ خط فلاں کی طرف سے فلاں کی جانب ہے، میں نے تیرا مال اس ضامن کے حوالے کردیا ہے جس نے میری ضمانت دی تھی۔ واقعی اس اسرائیلی مومن نے اللہ پر توکل کرتے ہوئے ایک ہزار دینار کی خطیر رقم اللہ کے حوالے کردی۔ اللہ تعالیٰ نے اس بندے کے گمان کو صحیح کر دکھایا۔ (2) ان کے متعلق مزید تفصیلات کا پتہ نہیں چل سکا کہ لوگ کون تھے؟کہاں کے باشندے تھے؟اور کس زمانے سے ان کا تعلق تھا؟(3) اگرچہ یہ دنیا دارالاسباب ہے اور یہاں ہر چیز کسی نہ کسی سبب سے وابستہ ہے مگر کچھ چیزیں استثنائی طور پر وقوع پذیر ہوجاتی ہے جیسا کہ یہ واقعہ ہے۔ (4) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے شخصی کفالت کو ثابت کیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس واقعے کو بطور مدح وتعریف ذکر کیا ہے، اگر اس میں کوئی چیز خلاف شریعت ہوتی تو رسول اللہ ﷺ اسے ضرور بیان کرتے۔ (5) اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قرض کی ادائیگی کے لیے وقت مقرر کیا جاسکتا ہے اور پھر اس مقررہ وقت پر اس کی ادائیگی واجب ہے، نیز قرض کے متعلق گواہی اور ضمانت لی جاسکتی ہے۔ یہ تمام باتیں اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوتی ہیں۔ (فتح الباري:595/4)