تشریح:
(1) بنو لؤی سے مراد قریش کے اکابر ہیں۔ بنو نضیر نے عین موقع پر غداری کی تھی، اس لیے جنگی مصلحت کے پیش نظر ان کے پھل دار درختوں کو کاٹا گیا اور کچھ کو جلا دیا گیا۔ اگرچہ بنو لؤی اور بنو نضیر میں معاہدہ تھا کہ مصیبت کے وقت وہ ایک دوسرے کی مدد کریں گے لیکن اس مصیبت میں بنو لؤی ان کی کچھ مدد نہ کر سکے بلکہ غداری کی وجہ سے سزا کے طور پر خود بنو لؤی نے ان کے باغات جلائے اور کھجوروں کے درخت کاٹے۔ یہ کام ان کے لیے بالکل آسان تھا کیونکہ وہاں کوئی رکاوٹ ڈالنے والا نہیں تھا۔ (2) امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جب دشمن کے درخت کاٹنے میں مصلحت ہو تو ایسے حالات میں کھجوروں اور دوسرے پھل دار درختوں کو کاٹنا جائز ہے۔