قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُزَارَعَةِ (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2330. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو قُلْتُ لِطَاوُسٍ لَوْ تَرَكْتَ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ قَالَ أَيْ عَمْرُو إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُغْنِيهِمْ وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ أَخْبَرَنِي يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ وَلَكِنْ قَالَ أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا

مترجم:

2330.

حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے انھوں نے حضرت طاوس سے کہا: بہتر ہے کہ تم بٹائی پر زمین دیناچھوڑ دو کیونکہ لوگوں کے بقول نبی کریم ﷺ نے بٹائی کامعاملہ کرنے سےمنع فرمایا ہے۔ حضرت طاوس نے جواب دیا: اے عمرو!میں لوگوں کو زمین دے کر انھیں فائدہ پہنچاتا ہوں۔ اور لوگوں میں سب سے زیادہ جاننے والے، یعنی حضرت ابن عباس  ؓ نے مجھے خبر دی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس (مزارعت) سے نہیں روکا تھا بلکہ یہ فرمایا تھا: ’’تم میں سے کوئی شخص زمین اپنے بھائی کو یوں ہی مفت دے دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اس کا متعین محصول وصول کرے۔‘‘