تشریح:
1۔ مسجد نبوی کی تعمیر ہجرت سے چھ ماہ بعد ہوئی ہے۔ اس سے قبل آپ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے۔ چونکہ بکریاں وہاں پیشاب اور مینگنیاں کرتی تھیں اس کے باوجودآپ نے وہاں نماز پڑھی اور نماز پڑھنے کی اجازت دی، تو معلوم ہوا کہ ان کا پیشاب وغیرہ پلید نہیں، البتہ اونٹوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے سے آپ نے منع فرمایا ہے، کیونکہ ان کے مستی میں آنے سے نقصان کا اندیشہ ہے۔
2۔ امام بخاری ؒ اونٹوں، بکریوں اور دیگر جانوروں کے پیشاب کی طہارت کے قائل ہیں اور مرابض غنم (بکریوں کے باڑوں) کا ذکر کر کے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان حیوانات کا پیشاب بھی پاک ہے۔ عنوان میں"دواب" کا لفظ زیادہ کیا تاکہ تمام ماکول اللحم جانوروں کا حکم بتا دیا جائے، گویا آپ نے قیاس کے ذریعے سے ان کو بھی اونٹوں اور بکریوں کے حکم میں شامل کیا ہے، بہرحال دین اسلام کے سہل اور یسر(آسان) ہونے کا تقاضا ہے کہ جن جانوروں کا گوشت استعمال ہوتا ہے ان کے بول وبراز کے متعلق اس قدر سختی مناسب نہیں کہ اسے نجس قراردے کر اس سے اجتناب کی تلقین کی جائے۔ دیہاتی ماحول کے لیے یہ ضابطہ انتہائی پیچیدگی اور مشکل کا باعث ہوسکتا ہے۔ واللہ أعلم۔