تشریح:
اس حدیث پر امام بخاری ؒ نے کوئی عنوان قائم نہیں کیا۔ یہ ضروری نہیں کہ جہاں بھی عنوان نہ ہو، وہ سابق عنوان کا تکملہ ہوتا ہے بلکہ بعض اوقات امام بخاری ؒ کی غرض یہ ہوتی ہے کہ اس پر تم خود کوئی عنوان قائم کر لو کیونکہ یہ موضوع سے متعلق تو ہے۔ دراصل امام بخاری زراعت کی فضیلت پر تنبیہ کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ایسی پسندیدہ چیز ہے کہ جنت میں بھی اس کی خواہش کی جا سکے گی اور اسے عمل میں لایا جا سکے گا۔ یہ الگ بات ہے کہ جنت میں کاشتکاری کے نتائج حاصل کرنے میں دیر نہیں لگے گی بلکہ دیکھتے ہی دیکھتے فصل تیار ہو کر کاٹنے کے قابل ہو جائے گی پھر خود بخود اناج کا ڈھیر لگ جائے گا۔