قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ مَا يَقَعُ مِنَ النَّجَاسَاتِ فِي السَّمْنِ وَالمَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: «لاَ بَأْسَ بِالْمَاءِ مَا لَمْ يُغَيِّرْهُ طَعْمٌ أَوْ رِيحٌ أَوْ لَوْنٌ» وَقَالَ حَمَّادٌ: «لاَ بَأْسَ بِرِيشِ المَيْتَةِ» وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِي عِظَامِ المَوْتَى، نَحْوَ الفِيلِ وَغَيْرِهِ: أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ سَلَفِ العُلَمَاءِ، يَمْتَشِطُونَ بِهَا، وَيَدَّهِنُونَ فِيهَا، لاَ يَرَوْنَ بِهِ بَأْسًا وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ وَإِبْرَاهِيمُ: «وَلاَ بَأْسَ بِتِجَارَةِ العَاجِ»

235.  حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ سَقَطَتْ فِي سَمْنٍ، فَقَالَ: «أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَاطْرَحُوهُ، وَكُلُوا سَمْنَكُمْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

زہری نے کہا کہ جب تک پانی کی بو، ذائقہ اور رنگ نہ بدلے، اس میں کچھ حرج نہیں اور حماد کہتے ہیں کہ ( پانی میں ) مردار پرندوں کے پر ( پڑ جانے ) سے کچھ حرج نہیں ہوتا۔ مردوں کی جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہڈیاں اس کے بارے میں زہری کہتے ہیں کہ میں نے پہلے لوگوں کو علماء سلف میں سے ان کی کنگھیاں کرتے اور ان ( کے برتنوں ) میں تیل رکھتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن سیرین اور ابراہیم کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کی تجارت میں کچھ حرج نہیں۔

235.

حضرت میمونہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ سے ایک چوہیا کے متعلق پوچھا گیا جو گھی میں گر گئی تھی؟ آپ نے فرمایا: ’’اسے نکال دو اور اس کے قریب جس قدر گھی ہو اسے بھی پھینک دو، پھر اپنا باقی گھی استعمال کر لو۔‘‘