قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابٌ: فِي الشُّرْبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَجَعَلْنَا مِنَ المَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ، أَفَلاَ يُؤْمِنُونَ} [الأنبياء: 30]، وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {أَفَرَأَيْتُمُ المَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ، أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوهُ مِنَ المُزْنِ أَمْ نَحْنُ المُنْزِلُونَ، لَوْ نَشَاءُ جَعَلْنَاهُ أُجَاجًا فَلَوْلاَ تَشْكُرُونَ} [الواقعة: 69] الأُجَاجُ: المُرُّ، المُزْنُ: السَّحَابُ

2352. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهَا حُلِبَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ دَاجِنٌ وَهِيَ فِي دَارِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَشِيبَ لَبَنُهَا بِمَاءٍ مِنْ الْبِئْرِ الَّتِي فِي دَارِ أَنَسٍ فَأَعْطَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَدَحَ فَشَرِبَ مِنْهُ حَتَّى إِذَا نَزَعَ الْقَدَحَ مِنْ فِيهِ وَعَلَى يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ عُمَرُ وَخَافَ أَنْ يُعْطِيَهُ الْأَعْرَابِيَّ أَعْطِ أَبَا بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدَكَ فَأَعْطَاهُ الْأَعْرَابِيَّ الَّذِي عَلَى يَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مومنون میں فرمایا ” اور ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا۔ اب بھی تم ایمان نہیں لاتے۔ “ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ ” دیکھا تم نے اس پانی کو جس کو تم پیتے ہو، کیا تم نے بادلوں سے اسے اتارا ہے، یا اس کے اتارنے والے ہم ہیں۔ ہم اگر چاہتے تو اس کو کھاری بنا دیتے۔ پھر بھی تم شکر ادا نہیں کرتے۔ “ اجاج ( قرآن مجید کی آیت میں ) کھاری پانی کے معنی میں ہے اور مزن بادل کو کہتے ہیں۔

2352.

حضرت انس  ؓ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک گھریلو بکری کو دوہاگیا اور وہ بکری حضرت انس  ؓ کے گھر میں تھی۔ اس میں ایک کنویں کا پانی ملایا گیا جو حضرت انس  ؓ کے گھر میں تھا۔ پھر وہ پیالہ رسول اللہ ﷺ کو پیش کیا گیا۔ آپ نے اس سے نوش فرمایا تاآنکہ آپ نے اپنے دہن(منہ) مبارک سے اسے علیحدہ کیا آپ کی بائیں جانب حضرت ابو بکر  ؓ تھے اور دائیں جانب ایک دیہاتی تھا۔ حضرت عمر  ؓ نے اس اندیشے کے پیش نظر کہ آپ ﷺ اس دیہاتی کو پیالہ دے دیں گے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !پیالہ ابو بکر  ؓ کو دیجیے وہ آپ کے پاس ہیں۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے وہ پیالہ اعرابی کو دے دیا جو آپ کے دائیں جانب تھا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’دائیں جانب والا زیادہ حقدار ہے، پھر جو اس کے دائیں جانب ہو۔‘‘